وہ مجھ سے دور ہیں تکمیل آرزو کی طرح
رگوں میں دوڑتے پھرتے ہیںجو لہو کی طرح
ہزار قید و سلاسل کا اہتمام کریں
صداۓ حق کہیں چھپتی ہے مشکبو کی طرح
خلوص اور محبت کی کوئی بات چلے
وہ گفتگو تو کریں ہم سے گفتگو کی طرح
تری نگاہ نے جب سے گرا دیا ہے مجھے
پڑا ہوا ہوں میں ٹسٹے ہوۓ سبو کی طرح
بنا لیا ہے ترے غم کو میں نے خبر و حیات
بہت عزیزی ہے یہ مجھ کو آبرو کی طرح
نشان منزل مقصود کوئی دور نہیں
مگر تلاش کرے کوئی جستجو کی طرح
شعور فن نے کیا آفتاب صادق کو
پڑا تھا ورنہ یہ اک خاک بے نمو کی طرح
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment