ترک وفا کا ان سے سوال آ رہا ہے آج
آئینہ خلوص میں بال آ رہا ہے آج
قدرت کی اک عنایت مختص ہے کیا حیات
ہر اک زبان پر یہ سوال آ رہا ہے آج
مدت ہوئی ہے ترک تعلق کیے ہوۓ
رہ رہ کے پھر بھی ان کا خیال آ رہا ہے آج
میرے جنوں کی منزل پرواز دیکھ کر
عقل و شعور دونوں کو حال آ رہا ہے آج
نزدیک آ گئی ستم نارسا کی موت
میری وفا کے رخ پہ جلال آ رہا ہے آج
صادق بچھی ہوئی ہیں نگاہیں بصد خلوص
محفل میں کون اہل کمال آ رہا ہے آج
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
آئینہ خلوص میں بال آ رہا ہے آج
انسانیت عروج کی جانب ہے گام زن
حیوانیت کے سر پہ زوال آ رہا ہے آجقدرت کی اک عنایت مختص ہے کیا حیات
ہر اک زبان پر یہ سوال آ رہا ہے آج
مدت ہوئی ہے ترک تعلق کیے ہوۓ
رہ رہ کے پھر بھی ان کا خیال آ رہا ہے آج
میرے جنوں کی منزل پرواز دیکھ کر
عقل و شعور دونوں کو حال آ رہا ہے آج
نزدیک آ گئی ستم نارسا کی موت
میری وفا کے رخ پہ جلال آ رہا ہے آج
صادق بچھی ہوئی ہیں نگاہیں بصد خلوص
محفل میں کون اہل کمال آ رہا ہے آج
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment