وہ پانی کی لہروں پہ کیا لکھ رہا تھا خداجانے حرفِ دعا لکھ رہا تھا لکھا جس نے ادھورا ناول وفا کا وہ ہی پیار کی انتہالکھ رہا تھا بھلا کرتے کرتے گزری جوانی مگر پھر بھی خود کو بُرا لکھ رہا تھا محبت میں نفرت ملی تھی اُسے جو ہر شخص کو بے وفا لکھ رہا تھا ذرا اُس کی آنکھوں سے آنسُو نہ نکلے وہ جس وقت لفظِ سزا لکھ رہا تھا نمازِمحبت میں وہ اپنی ہوئے تھے جو سجدے قضاء لکھ رہا تھا
1 comments:
وہ پانی کی لہروں پہ کیا لکھ رہا تھا
خداجانے حرفِ دعا لکھ رہا تھا
لکھا جس نے ادھورا ناول وفا کا
وہ ہی پیار کی انتہالکھ رہا تھا
بھلا کرتے کرتے گزری جوانی
مگر پھر بھی خود کو بُرا لکھ رہا تھا
محبت میں نفرت ملی تھی اُسے
جو ہر شخص کو بے وفا لکھ رہا تھا
ذرا اُس کی آنکھوں سے آنسُو نہ نکلے
وہ جس وقت لفظِ سزا لکھ رہا تھا
نمازِمحبت میں وہ اپنی
ہوئے تھے جو سجدے قضاء لکھ رہا تھا
Post a Comment