مجھے اب بھی محبت ہے "
مجھے اب بھی محبت ہے
تیرے قدموں کی آہٹ سے
تیری ہر مسکراہٹ سے
تیری باتوں کی خوشبو سے
تیری آنکھوں کے جادو سے
تیری دلکش اداوں سے
تیری قاتل جفاوں سے
مجھے اب بھی محبت ہے...........
تیری راہوں میں رکنے سے
تیری پلکوں کے جھکنے سے
سحرو شام ہاتھوں پہ
تیرا ہی نام لکھنے سے
تیرے طیش و عداوت سے
تیری بے جا شکایت سے
یہاں تک کے صنم میرے
تیری ہر ایک عادت سے
مجھے اب بھی محبت ہے
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment