حضور آپ کا بھی احترام کرتا چلوں
ادھر سے گزرا تھا سوچا سلام کرتا چلوں
نگاہ دل کی یہی آخری تمنا ہے
تمہاری زلف کے سائے میں شام کرتا چلوں
انہیں یہ ضد کہ مجھے دیکھ کر کسی کو نہ دیکھ
مرا یہ شوق کے سب سے کلام کرتا چلوں
یہ میرے خوابوں کی دنیا نہیں سہی لیکن
اب آگیا ہوں تو دو دن قیام کرتا چلوں
ادھر سے گزرا تھا سوچا سلام کرتا چلوں
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment