ماں میں آج کتنی بڑی ہو گئی ہوں ، مگر پھر بھی آپ کے لیے وہی بچی ہوں، یاد ہے جب چھوٹی سی تھی تو آپ کے سینے پر لیٹ جاتی اور آپکی ہلکی سی لوری سے میں سو جاتی، آج کتنے دنوں سے نیند نہیں آئی،
ماں اک بار تھپکی دو ناں کہ سو جاؤں
آج نجانے کیوں مجھے اچانک سے اپنی ماں یاد آ گئی ہیں، خوش نصیب ہیں وہ سب لوگ جن کے پاس ماں باپ ہیں
ما...ں باپ اک درخت ک...ے گھنے سائے جیسے ہیں جن کے پاس یہ نہیں کھبی ان کے جذبات دیکھیے گا, ایسا لگتا ہے جیسے چلچلاتی دھوپ میں کھڑے ہیں اور آس پاس کوئی سایہ نہیں
جب ماں باپ ہم سے دور چلے جاتے تو میرے جیسے رات کو تنہائی میں بیٹھ کر آسمان میں جھملاتے ستاروں میں ڈھونڈتے ہیں اور پھر روتے ہیں مجھے تو وقت نے موقع نہیں دیا لیکن کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو موقع بھی ملا لکن وہ اس دولت کی قدر نہ کر سکے
بہت سارے میرے جیسے ایسے لوگ بھی ہیں جن کو وقت پر احساس نہیں ہوتا
جب احساس ہوتا ہے تب ہاتھ خالی ہوتے ہیں اور ان خالی ہاتوں سے پھران کے لیے صرف دعا ہی کرتے ہیں
میری دعا ہے الله پاک آپ سب کو والدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کا سایہ سدا آپ کے سروں پر قام رکھے
آمین الہی آمین
Categories:
ماں باپ
0 comments:
Post a Comment