محبت کو بھلانا چاہیے تھا
مجھے جی کر دکھانا چاہیے تھا
مجھے تو ساتھ اس کا بھی بہت تھا
اسے سارا زمانہ چاہیے تھا
پرندہ اس لیے بے کل تھا
اتنا اسے بھی آشیانہ چاہیے تھا
تم اُس کے بن ادھورے ہو گئے ہو
تمہیں اُس کو بتانا چاہیے تھا
بہت پھرتا رہا تھا در بدر میں
مجھے بھی اک ٹھکانہ چاہیے تھا
چراغاں ہو رہا تھا شہر بھر میں
ہمیں بھی دل جلانا چاہیے تھا
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment