خواہش رہی اپنی
اک بار کبھی پوچھو
اک بار کبھی پوچھو
خواہش رہی اپنی
اک بار کبھی پوچھو
کیا مجھ سے محبت ہے؟
کیا مجھ سے محبت ہے؟
تب دھیرے سے میں بولوں
لا حاصل باتیں ہیں
ہاں۔۔۔.کہہ کے میں کیوں جاناں!
دھندلا دوں نگاہوں کو
دوبھر ہو سنبھلنا پھر
قابو میں نہ دل آئے اور دھڑکن تھم جائے
انکار کی صورت میں
امکان ہے جی پاؤں
تھوڑی سی تسلی ہو
پہلے کی طرح اب بھی
خواہش ہی رہی اپنی
اک بار کبھی پوچھو ۔۔۔۔ خواہش ہی رہی اپنی
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں اک بار کبھی پوچھو
کیا مجھ سے محبت ہے؟
کیا مجھ سے محبت ہے؟
تب دھیرے سے میں بولوں
لا حاصل باتیں ہیں
ہاں۔۔۔.کہہ کے میں کیوں جاناں!
دھندلا دوں نگاہوں کو
دوبھر ہو سنبھلنا پھر
قابو میں نہ دل آئے اور دھڑکن تھم جائے
انکار کی صورت میں
امکان ہے جی پاؤں
تھوڑی سی تسلی ہو
پہلے کی طرح اب بھی
خواہش ہی رہی اپنی
اک بار کبھی پوچھو ۔۔۔۔ خواہش ہی رہی اپنی
0 comments:
Post a Comment