کتنی اذیت سے اسنے مجھکو بھلایا ہوگا
میری یادوں نے اسے خوب رلایا ہو گا
بات بے بات آنکھ اسکی بھی چھلکی ہو گی
اسنے چہرے کو بازوں میں چھپایا ہوگا
سوچا ہوگا اسنے دن میں کئی بار مجھے
نام ہتھیلی پر بھی لکھ لکھ کے مٹھایا ہو گا
جہاں اسنے میرا ذکر سنا ہوگا کسی سے
اسکی آنکھوں میں کوئی آنسوں تو آیا ہوگا
رات کے بھیگنے تک نیند نہ ائی ہوگی اسے
اسنے تکیے کو بھی سینے سے لگایا ہوگا
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
میری یادوں نے اسے خوب رلایا ہو گا
بات بے بات آنکھ اسکی بھی چھلکی ہو گی
اسنے چہرے کو بازوں میں چھپایا ہوگا
سوچا ہوگا اسنے دن میں کئی بار مجھے
نام ہتھیلی پر بھی لکھ لکھ کے مٹھایا ہو گا
جہاں اسنے میرا ذکر سنا ہوگا کسی سے
اسکی آنکھوں میں کوئی آنسوں تو آیا ہوگا
رات کے بھیگنے تک نیند نہ ائی ہوگی اسے
اسنے تکیے کو بھی سینے سے لگایا ہوگا
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment