Tweet This
Posted by Unknown
On 10:04 PM
چلو ایک دوسرے کی خواہشوں کی دھوپ میں
جلتے ہوئے آنگن کی ویرانی میں
آنکھیں بند کر لیں اور برس جائیں
یہاں تک ٹوٹ کر برسیں کہ پانی
وصل کی مٹی میں خوشبو گوندھ لے
اور پھر سروں سے گذر جائے
زمیں سے آسماں تک ایک ہی منظر سنور جائے
ہمارے راستوں پر آسماں اپنی گواہی بھیج دے
خوشبو بکھر جائے
زمیں پاؤں کو چھو لے
چاندنی دل میں اتر جائے!!!!!!!!!!
کیا آپ کو یہ نظم پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment