Tweet This
Posted by Unknown
On 11:56 PM
صدائے ِ انقلاب
اندھی آنکھوں والا راجہ گدھ مورے گھر آوے گا
زندہ لاشے بھوکے بچے دیکھ نہیں کچھ پاوے گا
...کربل جیسی دھرتی موری، دشت بنا ھے دیس مورا
پنگھٹ پر ہے راج شمر کا پانی کون پلاوے گا
موم کی چھتری اوڑھے نکلے جگنو تپتے صحرا میں
دھوپ میں جگنو قتل ہویے جو کون کسے دکھلاوے گا
آج مری مزدور کی چھوری داج ملا نہ دیگ پکی
راج محل کا راجہ پی کر رادھا خوب نچاوے گا
لاکھوں رنگ سمیٹے دل میں کیا تصویر بناوے ھے
مٹی کا باوا ھے مورکھ مٹی میں مل جاوے گا
دل کا دکھڑا لے بیٹھا درویش سجن کی محفل میں
جس نے من کی بات کہی یاں پگلے وہ پچھتاوے گا
فاروق درویش
کیا آپ کو یہ نظم پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment