انجانی رہ تنہا نگار دے گیا مجھے
پتھر کیے شہر میں شیشے کا گھر دے گیا مجھے
وہ بھی مجکو ہی سیکھتا رہتا ہے رات بھر
اسکےے نگار کا چاند خبر دے گیا مجھے
اس شخص کی محبتیں کتنی شدید تھیں
خود مٹ گیا اور اپنی نذر دے گیا مجے
وو قافلے کو چھوڑ کے تنہا ہی چل دیا
اور جاتے ہوۓ رخت سفر دے گا مجھے
جانے وہ بیوفا تھا یا مجبور جو بھی تھا
جیون گزارنے کا ہنر دے گیا مجھے
پتھر کیے شہر میں شیشے کا گھر دے گیا مجھے
وہ بھی مجکو ہی سیکھتا رہتا ہے رات بھر
اسکےے نگار کا چاند خبر دے گیا مجھے
اس شخص کی محبتیں کتنی شدید تھیں
خود مٹ گیا اور اپنی نذر دے گیا مجے
وو قافلے کو چھوڑ کے تنہا ہی چل دیا
اور جاتے ہوۓ رخت سفر دے گا مجھے
جانے وہ بیوفا تھا یا مجبور جو بھی تھا
جیون گزارنے کا ہنر دے گیا مجھے
anjaani Raah Tanha Nager de gaya mujhe,
PATHAR ka sheher sheeshy ka ghar de gaya mujhe,
Wo Bhi mujh hi ko sochta Rehta hai Raat Bhar,
Us k Nagar ka CHAAND khaber de gaya mujhe,
Us shakhs ki Muhabbatain kitni shadeed thein,
Khud mit gaya Or Apni Nazar de gaya mujhe,
Wo QAAFiLEY ko chor k tanha hi chal diya
Or jaateY Hue Rakht-e-safar de gaya mujhe
Jaaney wo BEWAFA tha ya Majboor jo Bhi tha,
Wo Jeewan guzaarneY ka hunar de gaya mujhe.
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment