تمہیں ضد ہے کہ میں کہہ دوں
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
تمہیں ضد ہے کہ میں کہہ دوں
مجھے ضد ہے کہ تم کہہ دو
مجھے تم سے محبت ہے
کہو مجھ سے محبت ہے
نہیں یہ جانتے دونوں
محبت کب محتاج ہوتی ہے
لفظوں کی ،باتوں کی
محبت تو ہماری دھڑکنوں کے ساز میں شامل
سُریلے گیت کی مانند
محبت یاد کی دیوی
جو تنہا رات کو اکثر آتی ہے آنکھوں میں
محبت مسکراہٹ ہے
حسیں نازک سے ہونٹوں میں
محبت صندلی ہاتھوں کی
نازک لرزشوں میں ہے
محبت سوچ کی گہرائیوں سے پھوٹتی خوشبو
ہمیشہ ساتھ رہتی ہے
محبت آنکھ میں پلتا ہوا پُر اسرار سا جذبہ
جسے اب تک نہیں کوئی سمجھ پایا
نہ اس کی کوئی صورت ہے
نہ اس کا کوئی پیمانہ
ڈھکے الفاظ میں اس کا بہت اظہار ہوتا ہے
کچھ ایسے ہی کہ جیسے اب
تہہِ دل سے تو ہم دونوں اقرار کرتے ہیں
مگر پھر بھی نجانے کیوں
تمہیں ضد ہے کہ میں کہہ دوں
مجھے ضد ہے کہ تم کہہ دو
مجھے تم سے محبت ہے
کہو مجھ سے محبت ہے
مجھے ضد ہے کہ تم کہہ دو
مجھے تم سے محبت ہے
کہو مجھ سے محبت ہے
نہیں یہ جانتے دونوں
محبت کب محتاج ہوتی ہے
لفظوں کی ،باتوں کی
محبت تو ہماری دھڑکنوں کے ساز میں شامل
سُریلے گیت کی مانند
محبت یاد کی دیوی
جو تنہا رات کو اکثر آتی ہے آنکھوں میں
محبت مسکراہٹ ہے
حسیں نازک سے ہونٹوں میں
محبت صندلی ہاتھوں کی
نازک لرزشوں میں ہے
محبت سوچ کی گہرائیوں سے پھوٹتی خوشبو
ہمیشہ ساتھ رہتی ہے
محبت آنکھ میں پلتا ہوا پُر اسرار سا جذبہ
جسے اب تک نہیں کوئی سمجھ پایا
نہ اس کی کوئی صورت ہے
نہ اس کا کوئی پیمانہ
ڈھکے الفاظ میں اس کا بہت اظہار ہوتا ہے
کچھ ایسے ہی کہ جیسے اب
تہہِ دل سے تو ہم دونوں اقرار کرتے ہیں
مگر پھر بھی نجانے کیوں
تمہیں ضد ہے کہ میں کہہ دوں
مجھے ضد ہے کہ تم کہہ دو
مجھے تم سے محبت ہے
کہو مجھ سے محبت ہے
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment