میری پیاری ماں
ہو گئے جوان بچے بوڑھی ہو رہی ہے ماں
بے چراغ آنکھوں میں خواب بو رہی ہے ماں
روٹی اپنے حصے کی دے کے اپنے بچوں کو
صبر کی ردا اوڑھے بھوکی سو رہی ہے ماں
سانس کی مرزا ھے پھر بھی ٹھنڈے پانی سے
کتنی سخت سردی میں کپڑے دھو رہی ہے ماں
غیر کی شکایت پر پھر کسی شرارت پر
مار کر مجھے خود ہے رو رہی ہے ماں
روکتی تھی جس مٹی میں کھیلنے سے مجھے
آج اس مٹی کو اوڑھے سو رہی ہے ماں
کیا آپ کو یہ نظم پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
ہو گئے جوان بچے بوڑھی ہو رہی ہے ماں
بے چراغ آنکھوں میں خواب بو رہی ہے ماں
روٹی اپنے حصے کی دے کے اپنے بچوں کو
صبر کی ردا اوڑھے بھوکی سو رہی ہے ماں
سانس کی مرزا ھے پھر بھی ٹھنڈے پانی سے
کتنی سخت سردی میں کپڑے دھو رہی ہے ماں
غیر کی شکایت پر پھر کسی شرارت پر
مار کر مجھے خود ہے رو رہی ہے ماں
روکتی تھی جس مٹی میں کھیلنے سے مجھے
آج اس مٹی کو اوڑھے سو رہی ہے ماں
اے الله ہم سب کی ماں کو سلامت رکھنا .
کیا آپ کو یہ نظم پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment