ہم دونو
اک پیڑ کے نیچے ملتے تھے
اس پیڑ کی ٹھنڈی چھاوءں میں
ہم بیٹھ کے باتیں کرتے تھے
کچھ قسم وعدے کرتے تھے
اس کی قسمیں
اس کے وعدے
ہر روز مجھے یاد آتے ہیں
اور دل پر چوٹ لگاتے ہیں
میں تنہا جب بھی ہوتا ہوں
وہ مجھ سے ملنے آتی ہے
کچھ وعدے پورے کرنے کی
پھر سے قسمیں کھا جاتی ہے
لیکن ہے معلوم مجھے
اس کی قسمیں
اس کے وعدے
اک دھندلا سا خواب ہی ہیں
پر دل میں اک امید بھی ہے
کے اک دن پھر وہ آئے گی
وعدے اپنے نبھائے گی
قسمیں پوری کر جائے گی
اک پیڑ کے نیچے ملتے تھے
اس پیڑ کی ٹھنڈی چھاوءں میں
ہم بیٹھ کے باتیں کرتے تھے
کچھ قسم وعدے کرتے تھے
اس کی قسمیں
اس کے وعدے
ہر روز مجھے یاد آتے ہیں
اور دل پر چوٹ لگاتے ہیں
میں تنہا جب بھی ہوتا ہوں
وہ مجھ سے ملنے آتی ہے
کچھ وعدے پورے کرنے کی
پھر سے قسمیں کھا جاتی ہے
لیکن ہے معلوم مجھے
اس کی قسمیں
اس کے وعدے
اک دھندلا سا خواب ہی ہیں
پر دل میں اک امید بھی ہے
کے اک دن پھر وہ آئے گی
وعدے اپنے نبھائے گی
قسمیں پوری کر جائے گی
.کیا آپ کو یہ شاعری پسند آئ اپنے comments کی زرئے ہمیں بتا ئیں
0 comments:
Post a Comment