Tweet This
Posted by Unknown
On 7:20 PM
بڑے انجان موسم میں
بہت بے رنگ لمحوں میں
بنا آہٹ ، بنا دستک
بہت معصوم سا سپنا
اُتر آیا ہے آنکھوں میں
...بنا سوچے ، بنا سمجھے
کہا ہے دل نے چُپکے سے
ہاں اس ننھے سے سپنے کو
آنکھوں میں جگہ دے دو
بنا روکے ، بنا ٹوکے
رگوں کا خون بننے دو
سانسوں میں مہکنے دو
ہمیشہ کی طرح اب بھی
بنا اُلجھے ، بنا بولے
جُھکا دیا ہے سر ہم نے
مگر تعبیر کیا ہو گی؟
یہ ہم جانیں نہ دل جانے
بس معلوم ہے اتنا
کہ دل کے فیصلے اکثر
ہمیں کم راس آتے ہیں
------------------------
کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں
0 comments:
Post a Comment