اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر : Ujray hoe logon se gurazan na howa kar - Mohsin naqvi

محسن نقوی
اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر

حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر

کیا جانیے کیوں تیز ہَوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر

اب دستکیں دے گا تُو کہاں اے غمِ احباب
میں نے تو کہا تھا کہ مِرے دل میں رہا کر

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

وہ آج بھی صدیوں کی مسافت پہ کھڑا ہے
ڈھونڈا تھا جسے وقت کی دیوار گِرا کر

اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
تُو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا کر

میں مر بھی چکا، مل بھی چکا موجِ ہوا میں
اب ریت کے سینے پہ مِرا نام لکھا کر

پہلا سا کہاں اب مِری رفتار کا عالم
اے گردشِ دوراں ذرا تھم تھم کے چلا کر

اِس شب کے مقدر میں سحر ہی نہیں محسن
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بجھا کر

محسن نقوی




کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں

4 comments:

  1. HEART TOUCHING ..:'( ...FROM SANA SYED

    ReplyDelete
  2. لاجواب غزل ھے یہ محسن نقوی کی ، ابتدائی غزلوں میں سے ھے یہ ، محسن نقوی کا اسلوب، خیال اور مصرعے میں روانی کمال ھے منفرد شاعرانہ محاسن ہیں ان کی شاعری کے -

    ReplyDelete

Asslaam O alaikum. Please ass your comments if you like this ghazal, Nazam, poem or wallpapers.
اگر آپ کو اس website پر موجود شاعری پسند آ ئی.اپنے comments سے ہمیں آگاہ کی جئے.