کیوں طبعیت کہیں ٹھہرتی نہیں۔ : Kion Tabiat kahin Theharti nahin Dosti to udaas karti nahin

کیوں طبعیت کہیں ٹھہرتی نہیں۔
دوستی تو اُداس کرتی نہیں۔
ھم ہمیشہ کے سیر چشم سہی۔
تجھ کو دیکھیں تو آنکھیں بھرتی نہیں۔
شب ھجراں بھی روز بد کی طرح۔
کٹ تو جاتی ہے پر گزرتی نہیں۔
شعر بھی آیتوں سے کیا کم ہیں۔
ہم پہ مانا وحی اُترتی نہیں۔
اسکی رحمت کا کیا حساب کریں۔
بس ہم ہی سے حساب کرتی نہیں۔
یہ محبت ہے، سن! زمانے سن!
اتنی آسانی سے مرتی نہیں


کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں

No comments:

Post a Comment

Asslaam O alaikum. Please ass your comments if you like this ghazal, Nazam, poem or wallpapers.
اگر آپ کو اس website پر موجود شاعری پسند آ ئی.اپنے comments سے ہمیں آگاہ کی جئے.