کہا تھا یہ دسمبر میں ہمیں تم ملنے آؤ گے : Kaha tha ye December main Hamain tum milnay aao gay

کہا تھا یہ دسمبر میں
ہمیں تم ملنے آؤ گے
دسمبر کتنے گزرے ہیں
تمہاری راہوں کو تکتے
نجانے کس دسمبر میں
تمہیں ملنے کو آنا ہے
ہماری تو دسمبر نے
بہت اُمیدیں توڑیں ہیں
بڑے سپنے بکھیرے ہیں
ہماری راہ تکتی منتظر پُر نم نگاہوں میں
ساون کے جو ڈیرے ہیں
دسمبر کے ہی تحفے ہیں
دسمبر پھر سے آیا ہے
جو تم اب بھی نہ آئے تو
پھر تم دیکھنا خود ہی
تمہاری یاد میں اب کے
اکیلے ہم نہ روئیں گے
ہمارا ساتھ دینے کو
ساون کے بھرے بادل
گلے مل مل کے روئیں گے
پھر اتنا پانی برسے گا
سمندر سہہ نہ پائے گا
کرو نہ ضد چلے آؤ

****************
رکھا ہے کیا دسمبر میں
دلوں میں پیار ہو تو پھر
مہینے سارے اچھے ہیں
کسی بھی پیارے موسم میں
چپکے سے چلے آؤ
سجن اب مان بھی جاؤ
دسمبر تو دسمبر ہے
دسمبر کا کیا بھروسہ
دسمبر بیت ہی جائے گا۔


کیا آپ کو یہ غزل پسند ای اپنے comments کے ذریے ہمیں بتایں

No comments:

Post a Comment

Asslaam O alaikum. Please ass your comments if you like this ghazal, Nazam, poem or wallpapers.
اگر آپ کو اس website پر موجود شاعری پسند آ ئی.اپنے comments سے ہمیں آگاہ کی جئے.